میں نے تو روایت بدل کے رکھ دی
ہر مردہ شریعت بدل کے رکھ دی
تنگ آ کے شرافت سے میں نے آخر
ردائے شرافت بدل کے رکھ دی
علم اور عمل یک جاں کر کے میں نے
یہ طرزِ طریقت بدل کے رکھ دی
میں پہلے ملا رفتگاں سے جا کر
پھر طرزِ مسافت بدل کے رکھ دی
اٹھ کے یوں زمیں سے نعیم میں نے
آسماں کی حالت بدل کے رکھ دی