میں نے تو روایت بدل کے رکھ دی

غزل

میں نے تو روایت بدل کے رکھ دی
ہر مردہ شریعت بدل کے رکھ دی

تنگ آ کے شرافت سے میں نے آخر
ردائے شرافت بدل کے رکھ دی

علم اور عمل یک جاں کر کے میں نے
یہ طرزِ طریقت بدل کے رکھ دی

میں پہلے ملا رفتگاں سے جا کر
پھر طرزِ مسافت بدل کے رکھ دی

اٹھ کے یوں زمیں سے نعیم میں نے
آسماں کی حالت بدل کے رکھ دی

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top