میں گزرے لمحوں کی طرف دیکھ رہا ہوں

غزل

میں گزرے لمحوں کی طرف دیکھ رہا ہوں
لگتا ہے صدیوں کی طرف دیکھ رہا ہوں

میں نے دیکھا ہے نیند کا اجڑا جہاں سارا
اب جاگتے خوابوں کی طرف دیکھ رہا ہوں

ترا چہرہ اک نظر دیکھا ہے جب سے
میں چاند ستاروں کی طرف دیکھ رہا ہوں

ہمارے قدموں کی زباں سے جو واقف تھے
میں انہی رستوں کی طرف دیکھ رہا ہوں

زخموں کو نعیم جیسے تو نے سیا ہے
میں ترے ٹانکوں کی طرف دیکھ رہا ہوں

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top