مرے تصور مری نظر میں رہتا ہے
وہ ہر وقت مرے گھر میں رہتا ہے
سمندر کا مشغلہ سکوت و طلاطم
قطرے کا مقدر سفر میں رہتا ہے
کب پا سکتا ہے کسی ذات کا گیان
جو دل عقل کے جبر میں رہتا ہے
اس کے ایک ڈراوے کی مار ہوں
دلِ ڈرپوک اسی ڈر میں رہتا ہے
اس نے مجھے یوں رکھا ہے نعیم
معجزہ دستِ ہنر میں رہتا ہے