ملتا نہیں مگر ہر پل خبر رکھتا ہے
اک شخص مجھ پر نظر رکھتا ہے
اُس کی سوچیں سنائی دیتی ہیں
عجب رسائی کا وہ ہنر رکھتا ہے
دل کی دنیا میں اتنا شور کیوں ہے
شاید کوئی دل میں گھر رکھتا ہے
سارا تجسّس بند قبا ہی کا ہے
جھوٹ چہرے پہ نقاب اکثر رکھتا ہے
چپ کی نگاہیں بتا رہی ہیں نعیم
سچ بولنے والا بھی ڈر رکھتا ہے