(نعیم اللہ باجوہ آسٹریلیا)
حکمت کی خامشی میں گونجتا راز
حکمت ایک ایسا چراغ ہے جو دل کی تاریکیوں میں بے صدا جلتا ہے، اور خوش مزاجی اس کی روشنی کی سب سے لطیف صورت ہے۔ یہ محض ایک کیفیت نہیں، بلکہ ایک فلسفہ ہے—ایسا رویہ جو زندگی کے شور میں سکون کی گواہی دیتا ہے، جو زخموں پر مرہم رکھتا ہے مگر درد کا شکوہ نہیں کرتا، جو ناتمام خواہشوں کے بھنور میں بھی قناعت کی ناؤ لیے بہتا رہتا ہے۔
حقیقی حکمت وہ نہیں جو لفظوں میں قید ہو، بلکہ وہ جو رویوں میں نمایاں ہو، جو چہرے پر ایسی خامشی بکھیر دے کہ دنیا اس سے روشنی کشید کرے۔ دانا وہی ہے جو مصائب کے طوفان میں بھی مسکراہٹ کا چراغ گل نہ ہونے دے، جو اپنی ہنسی میں گہرے دکھ کی دھنک سمو کر بھی، دوسروں کے چہرے کی اداسی چھین لے۔
یہ دنیا تضادات کی لڑی میں پروئی ہوئی ہے—یہاں علم اکثر بے قرار کرتا ہے اور جہالت بسا اوقات سکون دیتی ہے۔ مگر حکمت اس سکون کی تلاش میں نہیں جو بے خبری میں ملے، بلکہ وہ مسکراہٹ بخشتی ہے جو شعور کی جلن کے باوجود چہرے پر ٹھہر جائے۔
حقیقت یہی ہے کہ ہر دانائی اپنی بلند ترین شکل میں خاموش مسکراہٹ میں ڈھل جاتی ہے—ایسی مسکراہٹ جو دنیا کی بے ثباتی پر کوئی حیرت ظاہر نہیں کرتی، جو وقت کی سفاکیوں کو قبول کر کے بھی اندر کے موسموں کو خوشگوار رکھتی ہے۔ وہی مسکراہٹ جو چیخے بغیر سب کچھ کہہ جاتی ہے، اور جو رونے کے بعد بھی باقی رہتی ہے۔