نصیب کا آئینہ

(نعیم اللہ باجوہ آسٹریلیا)

زندگی ایک آئینہ ہے، مگر اس میں دکھائی دینے والے عکس ہمیشہ حقیقت نہیں ہوتے۔ کوئی اس میں روشنی دیکھتا ہے، کوئی دھند۔ کسی کو اپنی تقدیر سنہری دکھائی دیتی ہے، تو کوئی اسی کو زنگ آلود سمجھتا ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ آیا نصیب واقعی کوئی جامد حقیقت ہے، یا یہ محض ہماری اپنی آنکھوں کا دھوکہ ہے؟

یہ آئینہ کبھی تقدیر کے فیصلے دکھاتا ہے، کبھی ہماری اپنی ترجیحات کے سائے۔ بعض اوقات، جو کھو گیا، وہی سب سے قیمتی محسوس ہوتا ہے، اور جو موجود ہے، وہ بے وقعت دکھائی دیتا ہے۔ حقیقت شاید یہی ہے کہ نصیب کی تعبیر کسی خارجی طاقت میں نہیں، بلکہ ہمارے اپنے زاویۂ نگاہ میں پنہاں ہے۔

یہ آئینہ نہ کسی کو خوش نصیب ثابت کرتا ہے، نہ بدنصیب، بلکہ محض ہمارے خیالات کی بازگشت سناتا ہے۔ وہی عکس لوٹاتا ہے جسے ہم دیکھنے کے لیے آمادہ ہوتے ہیں۔ اگر نظر میں شکوہ ہو، تو یہی آئینہ محرومی کا آئینہ بن جاتا ہے، اور اگر نگاہ میں شکر گزاری ہو، تو یہی آئینہ خوش بختی کی تصویر کھینچ دیتا ہے۔

خوش نصیبی کسی بیرونی عنایت کا نام نہیں، بلکہ اپنے نصیب پر مسرور رہنے کی دانائی ہے۔ اگر انسان سیکھ لے کہ جو کچھ اسے ملا ہے، وہی اس کے لیے موزوں ترین ہے، تو یہی قناعت اور یہی شکر گزاری قسمت کے آئینے میں سب سے حسین عکس بن جاتے ہیں۔

کیا نصیب ہمارے ہاتھ میں ہے؟ شاید نہیں۔ مگر خوش نصیبی کا اختیار ضرور ہے۔ جو آئینہ ہمیں مایوس دکھائی دے، اسے زاویہ بدل کر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ممکن ہے کہ روشنی کسی اور سمت سے آ رہی ہو، اور ہم نے ابھی تک فقط اندھیروں کو ہی اپنا مقدر سمجھ رکھا ہو۔

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top