پیار کُن کا کرشمہ نہیں پیار تماشہ نہ بنا

غزل

پیار کُن کا کرشمہ نہیں پیار تماشہ نہ بنا
پیار کو پیار سمجھ میرے یار تماشہ نہ بنا

میں تو بنایا گیا تھا فقط اظہار کی خاطر
دے کے محشر کا ڈراوا اظہار تماشہ نہ بنا

اس دنیا کے گناہوں کی اس دنیا پر ہی سزا دے
اس پار کی دنیا کا اُس پار تماشہ نہ بنا

اک سوت کی اٹی سے ہیں تُل جانے والے
لعل و زر کی خاطر سربازار تماشہ نہ بنا

وہ فرشتوں کا سجدہ وہ نائب کا منصب
قائم رکھ وہ بھرم اعتبار تماشہ نہ بنا

اک دانے کی خطا پر کیا رسوائے عام
یہی تھا یاری کا معیار تماشہ نہ بنا

نہ جنت تری راس آئی نہ دنیا تیری
ہوں خطاؤں پہ شرمسار تماشہ نہ بنا

خطا کا پُتلا ہوں ترا باغی تو نہیں ہوں
کر نظرِ کرم میرے پروردگا تماشہ نہ بنا

اک مشتِ خاک ہے نعیم اوکات تیری
لکھ لکھ کے اشعار تماشہ نہ بنا

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top