قلم کا مزدور

(نعیم اللہ باجوہ آسٹریلیا)

قلم کا مزدور وہ شجاع انسان ہے جو الفاظ کو محض ایک مشق یا فن نہیں سمجھتا، بلکہ ان میں ایسی توانائی پیدا کرتا ہے جو دنیا کی حقیقتوں کو نئے زاویوں سے دکھا سکے۔ وہ ایک تخلیق کار ہے، جس کی تحریر میں بغاوت کی سرگم، امید کی روشنی، اور انسانیت کے لیے جدو جہد کی گونج سنی جاتی ہے۔ یہ فرد نہ صرف اپنے خیالات کا پرچار کرتا ہے بلکہ اپنی تحریروں کے ذریعے ایک نیا شعور بیدار کرتا ہے۔

یہ قلم کا مزدور دراصل ایک مصور ہے جو الفاظ کے رنگوں سے ایک مکمل تصویر بناتا ہے، اور اس تصویر میں وہ چہرے، جو تاریخ کی دھند میں چھپے ہوئے ہیں، ابھر آتے ہیں۔ قلم کا مزدور ہر شعر، ہر نظم، ہر افسانے اور ہر تحریر کے ذریعے اپنے معاشرے کے اندھیروں کو چھانٹ کر وہاں روشنی پھیلاتا ہے۔ اس کے خیالات میں جمود نہیں ہوتا؛ وہ ہمیشہ تبدیلی کی جستجو میں رہتا ہے۔

قلم کا مزدور جانتا ہے کہ زندگی صرف زبانی مصلحتوں یا حکومتی وعدوں سے نہیں بدل سکتی۔ اس کے نزدیک ہر لفظ ایک تلوار کی مانند ہے، جو موجودہ حقیقتوں کا سینہ چاک کر کے نئی راہیں دکھاتی ہے۔ ایسے افراد کی تحریروں نے تاریخ کی دھار کو بدل دیا ہے اور وقت کے پردوں سے وہ حقیقتیں آشکار کر دی ہیں، جنہیں ہم نے اپنی روزمرہ کی زندگی میں نظرانداز کیا تھا۔

مثال کے طور پر، جو لوگ ہمیشہ خاموشی سے جبر کو برداشت کرتے ہیں، ان کی زبان قلم بن کر گواہی دیتی ہے کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا ضروری ہے۔ جب قلم کی طاقت اپنے پورے جلال میں آتی ہے، تو وہ نہ صرف فرد کی تقدیر بدل دیتی ہے بلکہ پورے معاشرے کو نئے راستے پر گامزن کرتی ہے۔
قلم کا مزدور نہ صرف خیالات کی دنیا کا مکین ہے، بلکہ وہ حقیقت کے راستے پر چلتے ہوئے ہر مرحلے میں متجسس رہتا ہے۔ اس کی تحریر میں صرف فکری نہیں، بلکہ روحانی انقلاب بھی پنہاں ہوتا ہے۔ اس کی ہر سطر میں ایک سوال چھپتا ہے جو قاری کو اپنی موجودہ حقیقت سے باہر نکل کر ایک نئی دنیا میں لے جاتا ہے۔

یہ وہ لوگ ہیں جو نہ صرف اپنے خیالات میں جرات رکھتے ہیں، بلکہ حقیقت کا سامنا کرنے کی ہمت بھی رکھتے ہیں۔ یہ قلم کا مزدور ہمیں بتاتا ہے کہ جب تک ہم اپنے اندر کی خاموش طاقت کو سمجھ کر اس کا استعمال نہیں کرتے، تبدیلی ممکن نہیں۔ اس کی تحریر ایک مشعل کی طرح ہے جو اندھیروں میں روشنی کی کرن بن کر رہتی ہے۔

ایڈورڈ سعید کے قلم نے نہ صرف استشراق کی حقیقت کو بے نقاب کیا بلکہ عالمی ادب اور فکری تاریخ میں طاقتور تبدیلیوں کا محرک بن چکا ہے۔

لوجین ہذلول کا قلم خواتین کی آزادی، مساوات اور انسانی حقوق کے لیے ایک طاقتور آواز ہے، جو ظلم و ناانصافی کے خلاف عالمی سطح پر شعور بیدار کرتا ہے۔
ایسی بیشمار آوازیں ہیں جو قلم کے ذریعے اٹھیں اور اٹھ رہی ہیں، جنہوں نے ذہنوں کی کایا پلٹ کر رکھ دی ہے۔

قلم کا مزدور وہ نہیں جو صرف تخلیق کرتا ہے، بلکہ وہ وہی ہے جو تخلیق کی قوت سے دنیا کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کے قلم کی روشنی، اس کی فکر اور اس کا عمل ہمیشہ انسانیت کے عظیم مقاصد کے لیے وقف ہوتا ہے۔

قلم کا مزدور اپنی مزدوری اس لمحے وصول کرتا ہے جب اس کی تحریر کسی دل میں شعور کی روشنی جلاتی ہے اور انسانیت کی تقدیر میں ایک نیا سورج طلوع ہوتا ہے۔ یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب اس کا لفظ ایک انقلاب کا پیش خیمہ بنتا ہے اور اس کی محنت، عزم اور کوششوں کا مقصد حقیقت بن کر دنیا کے سامنے آتا ہے۔

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top