رقصِ نور کا عجب منظر دیکھا ہے
ایک قطرے میں سمندر دیکھا ہے
ہوا نصیب جو شرفِ ہمکلامی
باخدا میں نے اک قلندر دیکھا ہے
درِ مولا پہ زمانے کو جھکانے کے لئے
بحرِ بیکراں اس کے اندر دیکھا ہے
جسے حاصل ہے ہر پل تائیدِ الٰہی
اک ایسا مقدر کا سکندر دیکھا ہے
کسی معجزے سے کم تر نہیں نعیم
اماوس کی رات میں چمکتا چندر دیکھا ہے