رحمت ہر حال میں

(نعیم اللہ باجوہ آسٹریلیا)

کائنات کی وسعت میں کوئی لمحہ ایسا نہیں جب اللہ کی رحمت رواں نہ ہو، کوئی دن ایسا نہیں جب اس کی عطا کا دروازہ بند ہو۔ ہم اپنی محدود فہم کے باعث بعض اوقات یہ محسوس کر سکتے ہیں کہ مشکلات بڑھ گئی ہیں، آزمائشیں شدید ہو گئی ہیں، مگر جو نگاہِ بصیرت رکھتا ہے، وہ جان لیتا ہے کہ ہر حالت میں، ہر آزمائش میں بھی ایک نرمی پوشیدہ ہوتی ہے، ہر بند دروازے کے پیچھے بھی ایک خیر چھپی ہوتی ہے۔

زندگی ایک مستقل سفر ہے، اور اس سفر میں خوشی اور غم، راحت اور تکلیف، امید اور مایوسی—سبھی آتے ہیں۔ انسان اکثر اس خوش فہمی میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ کامیابی اس کی اپنی کوششوں کا نتیجہ ہے اور ناکامی کسی بیرونی محرک کی سازش۔ مگر حقیقت اس سے کہیں زیادہ گہری ہے۔ ہم جب پلٹ کر دیکھتے ہیں تو احساس ہوتا ہے کہ ہر کامیابی، ہر سہولت، ہر آسانی ایک عطیہ تھی، ایک غیر مرئی ہاتھ کی رہنمائی تھی جو ہمیں اس مقام تک لے آیا جہاں آج ہم کھڑے ہیں۔

اللہ کی “رحمانیت” کا کمال یہی ہے کہ وہ سب کو نوازتا ہے—نیک اور بد، دوست اور دشمن، مومن اور منکر سبھی اس کی نعمتوں میں شریک ہیں۔ سورج سب پر چمکتا ہے، ہوا سب کو چھوتی ہے، پانی سب کی پیاس بجھاتا ہے۔ یہ وہ عالمگیر رحمت ہے جو کسی تفریق کے بغیر بہتی ہے۔ مگر “رحیمیت” اس کی وہ صفت ہے جو خاص ہے، جو ان پر سایہ فگن ہوتی ہے جو اسے پہچان لیتے ہیں، جو اس کی طرف رجوع کرتے ہیں، جو اپنی ذات کی تسلیم میں فنا ہو کر اس کے قریب ہو جاتے ہیں۔

حیات کا یہ فلسفہ درحقیقت تسلیم کا فلسفہ ہے—جو سمجھ لے کہ ہر آزمائش میں بھی رحمت ہے، وہ بےچین نہیں ہوتا؛ جو جان لے کہ ہر دی ہوئی چیز ایک امانت ہے، وہ مغرور نہیں ہوتا؛ جو دیکھ لے کہ ہر محرومی کے پیچھے کوئی حکمت ہے، وہ مایوس نہیں ہوتا۔

زندگی کے کسی موڑ پر ہمیں یوں لگ سکتا ہے کہ ہم تنہا کھڑے ہیں، کہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے، کہ دروازے بند ہو چکے ہیں، مگر حقیقت میں، وہ ہاتھ جو کائنات کو تھامے ہوئے ہے، وہی ہمیں تھامے ہوئے ہے۔ جو آج ایک محرومی لگتی ہے، کل وہی سب سے بڑی عطا ثابت ہو سکتی ہے۔ جو آج کا بوجھ لگتا ہے، کل وہی قوت بن سکتا ہے۔

اس لیے، اگر کوئی حقیقت اٹل ہے، تو وہ یہ ہے کہ کوئی دن ایسا نہیں جب ہم نے “رحمان” کو “رحیم” نہ پایا۔ بس فرق اتنا ہے کہ بعض دفعہ رحمت واضح ہوتی ہے، اور بعض دفعہ اسے سمجھنے میں وقت لگتا ہے۔ مگر وہ ہے، ہمیشہ ہے، ہر حال میں ہے۔ اور یہی یقین وہ سکون ہے جو تمام فلسفوں سے برتر ہے۔

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top