روحانی حکمت اور جدید قیادت

(نعیم اللہ باجوہ آسٹریلیا)

چراغ سے چراغ جلتا ہے

قیادت محض اختیار کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک بلند پایہ روحانی ذمہ داری ہے۔ ایک سچا رہنما وہ نہیں جو صرف حکم صادر کرے یا خودنمائی کے مینار تعمیر کرے، بلکہ وہ ہے جو اپنے کردار، علم، فہم اور نور سے دوسروں کے دل و دماغ کو منور کرے۔ وہ چراغ کی مانند ہوتا ہے جو خود جل کر دوسروں کو جلنے کا ہنر سکھاتا ہے۔ یہی صوفیانہ قیادت (Sufi Leadership) کا جوہر ہے—ایسا نور جو خود کو مٹا کر دوسروں میں جاگزیں ہو جائے، جو رہبر بھی ہو اور راہ ساز بھی۔

خود شناسی قیادت کا پہلا زینہ ہے۔ صوفیا کی تعلیمات کا مرکزی نکتہ ہمیشہ “خود شناسی” رہا ہے، جیسا کہ فرمایا گیا:
“من عرف نفسہ فقد عرف ربہ”
(جس نے خود کو پہچان لیا، اُس نے اپنے رب کو پہچان لیا)

یہی اصول آج کی جدید قیادت (Modern Leadership) میں بھی بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ ایک بیدار رہنما سب سے پہلے اپنی ذات کا محاسبہ کرتا ہے، اپنی کمزوریوں کو پہچانتا ہے، اپنی قوتوں کا جائزہ لیتا ہے، اور اپنے وژن کو واضح کرتا ہے۔ وہ اپنے باطن میں جھانک کر انا (Ego) کو زیر کرتا ہے، تاکہ عجز، فہم اور شفافیت کے ساتھ دوسروں کی رہنمائی کر سکے۔

خدمت گزاری کا جذبہ دوسرا اہم عنصر ہے۔ صوفیانہ رہنمائی کا ایک بنیادی ستون “فنا فی الناس” ہے، یعنی اپنے وجود کو خلقِ خدا کی خدمت میں فنا کر دینا۔ ایک عظیم رہنما صرف سربراہی نہیں کرتا بلکہ خدمت، شفقت اور انکساری کو اپنی شخصیت کا جزوِ لازم بنا لیتا ہے۔
یہی تصور آج کے Servant Leadership ماڈل کی بنیاد ہے، جہاں لیڈر کا اصل کمال دوسروں کو کامیاب بنانا، اُن کی ضروریات کو سمجھنا، اور اُنہیں اپنی مکمل صلاحیتوں تک پہنچنے میں مدد دینا ہے۔

جذباتی ذہانت قیادت کا درِ باطن ہے۔ قیادت صرف حکمتِ عملی یا منصوبہ بندی کا عمل نہیں، بلکہ یہ ایک گہرا روحانی اور نفسیاتی سفر ہے۔
ایک حقیقی رہنما وہی ہوتا ہے جو Emotional Intelligence (EQ) رکھتا ہو—جو اپنے جذبات کو سمجھ سکے، اُن پر قابو پا سکے، اور دوسروں کے احساسات کو محسوس کر کے اُن کی رہنمائی کر سکے۔
صوفی کی مانند وہ دلوں کی زبان پڑھ سکتا ہے، بے آواز سسکیوں کو سن سکتا ہے، اور محبت، درد اور حوصلے سے دوسروں کو اُن کی منزل تک لے جا سکتا ہے۔

استغنا کامیاب قیادت کا جزِ اعظم ہے۔ صوفی کبھی دنیاوی چمک دمک کا اسیر نہیں ہوتا۔ وہ قناعت، استغنا اور سادگی کو اپنا شعار بناتا ہے۔
اسی طرح ایک Authentic Leader وہی ہوتا ہے جو اقتدار، شہرت یا مادی کامیابی کو اپنی اصل نہیں سمجھتا، بلکہ اخلاق، اصول اور مقصد کو اپنی راہ کا چراغ بناتا ہے۔
نہ وہ فخر میں ڈوبتا ہے، نہ ناکامی سے ہراساں ہوتا ہے۔ اُس کی قیادت استقامت، توازن اور باطنی وقار پر قائم ہوتی ہے۔

قیادت ایک لہر (Ripple Effect) کی مانند ہوتی ہے—جیسے پانی میں پھینکا گیا ایک کنکر دور دور تک موجیں پیدا کرتا ہے، ویسے ہی ایک لیڈر کی شخصیت، سوچ اور فیصلے کئی نسلوں تک اثر انداز ہوتے ہیں۔
ایک صوفی لیڈر کی اصل کامیابی اسی میں ہے کہ وہ دوسروں کو empower کرے، اُن میں خود اعتمادی، بصیرت اور روشنی پیدا کرے۔
کیونکہ:
“چراغ سے چراغ جلتا ہے،
اندھیروں میں اُجالا یوں ہی بڑھتا ہے۔”

الغرض آج جب دنیا روایتی قیادت سے ہٹ کر انسان مرکز قیادت (Human-Centric Leadership) کی طرف بڑھ رہی ہے، تو صوفیانہ قیادت ایک مثالی ماڈل بن کر سامنے آتی ہے۔
ایک سچا رہنما وہ نہیں جو صرف خود کامیاب ہو، بلکہ وہ ہے جو دوسروں کو کامیابی عطا کرے، جو صرف خود نہ چمکے بلکہ دوسروں کو بھی روشنی عطا کرے۔

قیادت درحقیقت طاقت کا کھیل نہیں، بلکہ روحانی حکمت کا سفر ہے—ایسا سفر جو انا سے محبت، اختیار سے انکساری، اور کنٹرول سے الہام کی طرف لے جاتا ہے۔
اور یہی قیادت کا وہ درجہ ہے جہاں روشنی نہ صرف قائم رہتی ہے، بلکہ پھیلتی ہے۔

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top