روٹی کا سائز اور روح کا سکون

(نعیم اللہ باجوہ آسٹریلیا)

محلوں اور جھونپڑیوں میں رہنے والوں کے درمیان زر کی اعلیٰ تفریق اور مادی تفاوت کے باوجود، ایک سچائی ہمیشہ یکساں رہتی ہے۔۔۔۔۔ روٹی کا سائز ہمیشہ ایک ہی ہوتا ہے۔ یہ روٹی نہ محل کی شان و شوکت کی محتاج ہے، نہ جھونپڑی کی تنگی کا شکار۔ یہ ایک آفاقی حقیقت ہے کہ جہاں انسان کا دل سکون کی طلب میں سرگرداں ہے، وہاں وہ سکون، وہ داخلی روٹی، ہر انسان کے لیے ایک ہی سائز کی ہوتی ہے۔
کمائی چھوٹی یا بڑی ہو سکتی ہے، مگر وہ سکون جو ہمارے اندر کی گہرائیوں سے نکلتا ہے، وہ حقیقت جو ہمیں اپنی روح کے ساتھ ہم آہنگ کرتی ہے، وہ ہمیشہ یکساں اور مستقل رہتی ہے۔ جسمانی بھوک کی طرح، داخلی بھوک بھی کسی نہ کسی شکل میں ظاہر ہوتی ہے۔ اگر جسم کی بھوک کا حل مادی وسائل سے ممکن ہوتا ہے تو روح کی بھوک کا حل محض داخلی سکون اور توازن میں چھپا ہے، اور یہی سکون وہ روٹی ہے جو ہر انسان کے اندر پوشیدہ ہے۔
دنیا میں کمائی کا فرق صرف اس لیے ہے کہ وہ جسمانی بھوک کو تسکین دیتی ہے، مگر حقیقی روٹی جو انسان کی روح کو سکون دیتی ہے، ہمیشہ ایک جیسی ہوتی ہے۔ یہ دراصل ہمارے اندرونی سکون، محبت، اور توازن کی غذا ہے، جو کسی مادی تفریق سے آزاد ہوتی ہے۔ یہ روح کی حقیقت ہے جو ہمیں بتاتی ہے کہ اصل کمائی درونیت میں ہے، نہ کہ ظاہری مال و دولت میں
لہذا، کمائی کبھی بڑی ہو سکتی ہے، کبھی چھوٹی، لیکن یہ اصل حقیقت نہیں۔ اصل حقیقت وہ روٹی ہے جو اندر کی گہرائیوں میں بستی ہے، جو سکون اور توازن کی صورت میں ہمیں اپنے اندر کی حقیقت سے جوڑتی ہے۔ یہ روٹی ہر انسان کے لیے ایک ہی سائز کی ہے، کیونکہ اس کی حقیقت وقت اور حالات سے آزاد ہے، اور یہی دراصل ہماری حقیقی کمائی ہے، جو ہمیں زندگی کے راستے پر چلنے کی طاقت اور سکون فراہم کرتی ہے۔

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top