ساری رات غم نچوڑے جاتے ہیں
تب جا کے مصرعے جوڑے جاتے ہیں
سرِّ دار تو جانا پڑتا ہے منصور کو
ان الحق کہہ کر کب میدان چھوڑے جاتے ہیں
نئی نسل کو سمجھانا ہے یہ فلسفہ
ہاتھ اٹھانے سے پہلے جوڑے جاتے ہیں
دوستوں کی دشمنی نے سمجھایا ہے
غرور ٹوٹتے نہیں توڑے جاتے ہیں
قلم کاروں کو مرا یہی پیغام ہے نعیم
قلم کی طاقت سے انسان جوڑے جاتے ہیں