شل پاؤں لے کر چلنا تو ہو گا

غزل

شل پاؤں لے کر چلنا تو ہو گا
منزل کی خیر ہے تماشہ تو ہو گا

سورج سے اتنی بنا کر رکھی ہوئی
چھاؤں نہ بھی ہو گی سایہ تو ہو گا

میں توڑ لوں گا رات تری کچھ اینٹیں
دروازہ نہیں دن کا دریچہ تو ہو گا

ہر روز بناتا ہوں دو تصویریں
ایسا نہیں ہو گا ،ویسا تو ہو گا

میں اس لیے منتظر رہا تیرا نعیم
تیری آنکھوں میں مرا نقشہ تو ہو گا

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top