شاعری کی میں نے چارہ گری کے بعد
کوئی حاجت نہ رہی جادوگری کے بعد
تجھ سے محبت تھی خوف کہاں سے اترا
گلہ بھی کر نہ سکا بےبسی کے بعد
فاقہ زدہ پوچھ رہا تھا واعظ سے
اصل زندگی مل جائے گی خودکشی کے بعد
طنز کر رہی تھی قبر کی اماوس
چاندی کی آس تھی تیرگی کے بعد
گریباں میں جھانک نعیم ترے خدا نے
تخلیق ہی چھوڑ دی آدمی کے بعد