سوچتا ہوں وہ تماشہ کہاں گیا
وہ جیسا تھا، ویسا کہاں گیا
ہم دونوں ہیں آج بھی ساتھ ساتھ
جو درمیاں تھا وعدہ کہاں گیا
میں حیران ہوں آئینے کو دیکھ کر
اس میں سے میرا چہرہ کہاں گیا
عجب کھیل کھیلا ہے زندگی نے
کشتی پوچھ رہی ہے دریا کہاں گیا
کون پوچھے گا لمحہء غفلت سے، نعیم
اس بند قفس کا پرندہ کہاں گیا
