تمام عمر کیا عجب چاہتے رہے

غزل

تمام عمر کیا عجب چاہتے رہے
ہم تمہیں بےسبب چاہتے رہے

اس درجہ مہذب نہ تھے پھر بھی
ہم تمہیں تا حدِ ادب چاہتے رہے

تیرا کرم تو نصیبِ دشمناں ہی رہا
ہم تو بس تیرا غضب چاہتے رہے

ساقی ہو بھائی وال تو تشنگی کیسی
تیرے ہونٹوں کو بےطلب چاہتے رہے

اس درجہ بےاماں تھے حقوق اپنے
کہیں ہو جائیں سلب چاہتے رہے

کیا یہ سچ ہے کہ ہم دونوں نعیم
ترکِ تعلق کا سبب چاہتے رہے

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top