تنہائی کے کمرے میں جب شام نے پہرہ بدلا
نیند کی ناگن نے بھی اپنا چہرہ بدلا
چہرے کا کبھی وضو نہ کیا تم نے
جب بھی بدلا ہے، بس آئنہ بدلا
سچ کہتے ہیں، فطرت نہیں بدلتی
یوسف والیوں کا آج تک نہ قصہ بدلا
علم نے تو ایک سمت میں چلا دیا تھا مجھے
عمل نے میری سوچ کا زاویہ بدلا
یہ سکھایا ہے نعیم، غزل گوئی نے
ادب کے لائق نہیں رہتی، گر قافیہ بدلا