طول عمری یونہی بدنام ہو گئی

غزل

طول عمری یونہی بدنام ہو گئی
سو کر اٹھے تو شام ہو گئی

زندگی ڈراتی رہی جس سے عمر بھر
وہی قبر کی تہہ بسترِ آرام ہو گئی

زندگی کو بڑا ناز تھا اپنی اُڑان پر
پل بھر میں تماشائے لبِ بام ہو گئی

درپیش رہا طلوع و غروب کا فریب
زندگی بچاری گردشِ ایام ہو گئی

کہا تھا نعیم اسے دریا میں ڈال دو
آخر وہی نیکی باعثِ الزام ہو گئی

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top