تیرے ہی حق میں فیصلہ ہر بار رہتا ہے
میرے اندر کون تیرا طرف دار رہتا ہے
بازار بند نہ کرو یوسف بیچنے والو
سوت کی اٹی لئے اک خریدار رہتا ہے
ناحق تہمتیں تمہیں دھرنے نہیں دے گا
تمہارے درمیاں اک صاحبِ کردار رہتا ہے
ندامت سے مٹے جاتی ہیں چناب کی لہریں
دیکھ آئی ہیں اُسے جو پار رہتا ہے
جلد سیکھ لے تو ہنر نبض شناسی کا
تیرا نعیم اب اکثر بیمار رہتا ہے