ترے جلوؤں میں روپوش ہونا چاہتا ہوں

غزل

ترے جلوؤں میں روپوش ہونا چاہتا ہوں
ہوں قطرہ مگر دریا نوش ہونا چاہتا ہوں

تیرے خیال کی بارش میں بھیگنے کی آرزو ہے
ہوں صحرا، تیرے عشق میں گل پوش ہونا چاہتا ہوں

تیرے گلیوں میں بکھر کر خاک ہو جاؤں
ہوں چراغ، تیرے کوچے میں خاموش ہونا چاہتا ہوں

ہوں مست جام مگر یہ حسرت ہے میری
تیرے عشق کی مے میں مدہوش ہونا چاہتا ہوں

تیرے نور کے سایے میں خوابوں میں گم ہو کر
ہوں دیا، تیری روشنی میں خاموش ہونا چاہتا ہوں

تیرے محبت میں فنا ہو کر زندہ رہنا چاہتا ہوں
ہوں ذرہ، تیرے آفتاب میں روپوش ہونا چاہتا ہوں

تیرے آنکھوں کے بھنور میں ڈوب کر نعیم
بند پلکوں میں ہم آغوش ہونا چاہتا ہوں

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top