تیری خواہش قبول کرتے ہیں

غزل

تیری خواہش قبول کرتے ہیں
بھولنے کی بھول کرتے ہیں

آئینے پہ دھرتے ہیں تہمت
چہروں کو دھول کرتے ہیں

مری سنجیدگی ہوا میں اڑانے والے
آ، کوئی بات فضول کرتے ہیں

ہمارا مرنا بھلا بڑی بات ہے
مرنے کا کہو قبول کرتے ہیں

ملنا جو نہیں مقدر میں نعیم
آؤ بچھڑنا ہی اصول کرتے ہیں

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top