ان چھپی عبارت لگتی ہو
پُر اسرار عمارت لگتی ہو
بے علم سے مُلاں جیسی
بے وجہ عداوت لگتی ہو
جسے منصف نے پامال کیا
وہ اندھی عدالت لگتی ہو
جو مانگا تُو نے دان کیا
دستِ سخاوت لگتی ہو
لپٹی ہوئی نعیم کی باہوں میں
رسموں سے بغاوت لگتی ہو
غزل
ان چھپی عبارت لگتی ہو
پُر اسرار عمارت لگتی ہو
بے علم سے مُلاں جیسی
بے وجہ عداوت لگتی ہو
جسے منصف نے پامال کیا
وہ اندھی عدالت لگتی ہو
جو مانگا تُو نے دان کیا
دستِ سخاوت لگتی ہو
لپٹی ہوئی نعیم کی باہوں میں
رسموں سے بغاوت لگتی ہو