یہ بھی صدمہ اٹھا لیا میں نے

غزل

یہ بھی صدمہ اٹھا لیا میں نے
دل کا نخرہ اٹھا لیا میں نے

اب غریبی پہ تبصرہ کیسا
تیرا خرچہ اٹھا لیا میں نے

اب تماشہ بھی دیکھنا ہو گا
اب تو پردہ اٹھا لیا میں نے

تری یادوں سے سانپ کیا نکلے
سر پہ کمرہ اٹھا لیا میں نے

مقطے تک اب نعیم وہ ہونگے
اب تو مطلع اٹھا لیا میں نے

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top