یہ بات بجا ہے اب میں گونگا ہوں

غزل

یہ بات بجا ہے اب میں گونگا ہوں
ہر لفظ خفا ہے اب میں گونگا ہوں

ہر قتل کا چشم دید شاہد ہوں مگر
قاتل کو دعا ہے اب میں گونگا ہوں

اک بار جو بولا تو کہا چپ کر جا
بس وہ ہی سزا ہے اب میں گونگا ہوں

میں نے جس گونگے کو زباں بخشی تھی
اُس کی یہ عطا ہے اب میں گونگا ہوں

جب اُس نے کہا نعیم احوال سنا
وہ بول پڑا ہے اب میں گونگا ہوں

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top