یہ بات بجا ہے اب میں گونگا ہوں
ہر لفظ خفا ہے اب میں گونگا ہوں
ہر قتل کا چشم دید شاہد ہوں مگر
قاتل کو دعا ہے اب میں گونگا ہوں
اک بار جو بولا تو کہا چپ کر جا
بس وہ ہی سزا ہے اب میں گونگا ہوں
میں نے جس گونگے کو زباں بخشی تھی
اُس کی یہ عطا ہے اب میں گونگا ہوں
جب اُس نے کہا نعیم احوال سنا
وہ بول پڑا ہے اب میں گونگا ہوں