زمیں کا دکھ تجھے سمجھ آیا ہوتا

غزل

زمیں کا دکھ تجھے سمجھ آیا ہوتا
تو جو خود بھی زمیں کا جایا ہوتا

تیرے ایک ڈراوے کی مار تھا میں
کاش تُو نے کبھی مجھے ڈرایا ہوتا

تری یادوں کی روشنی جو کافی ہوتی
شبِ غم میں دیا نہ جلایا ہوتا

مجھے مجالِ شکوہ نہیں مالک
دل یہ کہتا ہے دانہ نہ بنایا ہوتا

رُکے ہی نہیں آنکھوں میں آنسو ورنہ
نعیم بھی کبھی تو مسکرایا ہوتا

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top