زندگانی خراب لگتی ہے

غزل

زندگانی خراب لگتی ہے
تیرگی ماہتاب لگتی ہے

نئے سورج کی روشنی دیکھو
اب برائی ثواب لگتی ہے

زندگی ساری میرے آقا کی
آسمانی کتاب لگتی ہے

رگِ جاں توڑ ڈالی ہے جس نے
مری اپنی جناب لگتی ہے

زندگی اب معاف کر تُو مجھے
ہر تمنا عذاب لگتی ہے

زندگی کی کتاب ساری پڑھی
موت کا انتساب لگتی ہے

اس قدر جو یہ مہربانی نعیم
تیری نیت خراب لگتی ہے

نعیم باجوہ

اپنی رائے سے آگاہ کریں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top