Skip to content
Main Menu
پنجابی دوہڑے
پنجابی غزلیں
اردو قطعات
اردو غزلیں
تحریرات
اردو
میں اُسے محبت کی دہائی دیتا رہا
وہ مجھے زخمِ جدائی دیتا رہا
رہنے کو گھونسلے کے سوا کیا دوں گا
فقیر ہوں، حوصلے کے سوا کیا دوں گا
ملتا نہیں مگر ہر پل خبر رکھتا ہے
اک شخص مجھ پر نظر رکھتا ہے
مرے اندر جو مجھ سے جدا سا ہے
وہ یوں لگتا ہے میرے خدا سا ہے
مالک مجھے دستِ ہنر دے
کم مایہ ہوں، فتح و ظفر دے
آنکھوں میں بس کے خواب دیکھے ہیں
پھر سبھی ٹوٹے خواب دیکھے ہیں
تم سمجھے کسی زعم میں وارے گئے ہیں
خود تو نہیں مرے صاحب ، مارے گئے ہیں
میرے سب درد و الم بول پڑے ہیں
عرصے سے گونگے یہ غم بول پڑے ہیں
تجھے اے ضعیفی، اس قدر بھی نہ پا سکوں
کہ تا لحد اپنے قدموں چل کر نہ جا سکوں
رونا پڑے گا شہر کی ویرانی پر
جس شہر کی بنیاد ہی ہو پانی پر
Posts navigation
← پچھلا صفحہ
1
…
9
10
11
…
22
اگلا صفحہ →
Scroll to Top