Skip to content
Main Menu
پنجابی دوہڑے
پنجابی غزلیں
اردو قطعات
اردو غزلیں
تحریرات
اردو
چہرے کہہ رہے ہیں آئینہ نہیں کوئی
آئینہ حیراں ہے کہ چہرہ نہیں کوئی
اٹھانے سے پہلے آئینہ بول پڑا ہے
اسکے حق میں میرا چہرہ بول پڑا ہے
اٹھ میرے یار رقص کر لیں
ہو کے بیزار رقص کر لیں
کیسے کیسے غم دیکھے ہیں دنیا داری میں
اپنا غم بھول گئے اوروں کی غمخواری میں
چلنا ہی ہے تو رات سے ڈرنا کیسا
یہ زیست ہے حالات سے ڈرنا کیسا
اپنے ہی احباب دھوکہ دے گئے
جسم کو اعصاب دھوکہ دے گئے
یہ بھی صدمہ اٹھا لیا میں نے
دل کا نخرہ اٹھا لیا میں نے
ہر کام کو سوچ سمجھ کے تسلی سے کرنا
دن کا آغاز بھی رات کی مرضی سے کرنا
جب سے لہجہ کرخت ہونے لگا
پھل سے خالی درخت ہونے لگا
لطف و کرم کیا دار پہ چڑھ کر مانگے ہے
جاتے جاتے کیا دل ، مضطر مانگے ہے
Posts navigation
← پچھلا صفحہ
1
…
10
11
12
…
22
اگلا صفحہ →
Scroll to Top