Skip to content
Main Menu
پنجابی دوہڑے
پنجابی غزلیں
اردو قطعات
اردو غزلیں
تحریرات
اردو
اپنے اندر سفر نہ کر لیں
بات کو مختصر نہ کر لیں
لوگ سمجھے ہیں جان توڑی ہے
اس نے میری تھکان توڑی ہے
ایک دن آئے گا ، ہستی سے گزر جانا ہے
لاکھ چاہوں نہیں جانے کا مگر جانا ہے
جل رہے چراغوں کی ضیا نہیں ہے
اب بھی کہہ رہے ہو وہ خفا نہیں ہے
کچھ مشکل ہے کنارہ ہو بھی سکتا ہے
عشق مجازی ہے دوبارہ ہو بھی سکتا ہے
کسی خیال کی صورت مرے گماں سے نکل
سخن کے تیر مرے ہونٹ کی کماں سے نکل
آنکھوں نے میری دیکھا ہے منظر لہو لہو
مرے صحن میں آ کے گرا ہے کبوتر لہو لہو
مکیں سے خالی مکاں ہوتا ہے
جہاں پیار نہیں گماں ہوتا ہے
اور دوریاں تمہیں بڑھانی ہیں کیا
پھر ساری باتیں دھرانی ہیں کیا
یوں بےربط یہ زندگی تو نہ گزارو یارو
آئینہ دیکھ کے کوئی عکس اتارو یارو
Posts navigation
← پچھلا صفحہ
1
…
12
13
14
…
22
اگلا صفحہ →
Scroll to Top