Skip to content
Main Menu
پنجابی دوہڑے
پنجابی غزلیں
اردو قطعات
اردو غزلیں
تحریرات
اردو
ہم احساس بیچنے سرِ بازار آ گئے
سمجھتے ہی رہ گئے کہ خریدار آ گئے
تیرے شہر کے لوگ اکثر
دے جاتے ہیں روگ اکثر
زندگانی خراب لگتی ہے
تیرگی ماہتاب لگتی ہے
دل بہل جائے تو نفرت کیسی
پھر وہاں سے بھلا ہجرت کیسی
تاروں کا پہلے اہتمام کرو
بعد میں دوپہر کو شام کرو
شل پاؤں لے کر چلنا تو ہو گا
منزل کی خیر ہے تماشہ تو ہو گا
وہ درد کی گرد سے اٹا نکلا ہے
خندہ لب تھا جو غم زدہ نکلا ہے
شدت غم میں ہنسا کرتے ہیں، بھرتے نہیں آہ
عظمتِ غم تو کسی طور نہیں کرتے تباہ
رات ،غم اور ستاروں کے سوا کیا ہے
اپنے پاس ان سہاروں کے سوا کیا ہے
طلاطموں کے بیچ میں بھنور تو خود سفر میں ہے
کہ منزلوں کے بھید کا سفر ، تو خود سفر میں ہے
Posts navigation
← پچھلا صفحہ
1
…
13
14
15
…
22
اگلا صفحہ →
Scroll to Top