Skip to content
Main Menu
پنجابی دوہڑے
پنجابی غزلیں
اردو قطعات
اردو غزلیں
تحریرات
اردو غزلیں
کھیلو گے بازی اگر استادوں سے
شاہ تو پٹیں گے پھر پیادوں سے
سفر یوں بھی طویل کر لیں گے
تجھے اے تشنگی سبیل کر لیں گے
اجڑے ہوئے مزاروں سے ڈر لگتا ہے
خاموش غمگساروں سے ڈر لگتا ہے
خود کو گھائل کر لیتا ہے
یوں بھی مائل کر لیتا ہے
کس درجہ کاری وار کرتا ہے
میرے بچّوں سے پیار کرتا ہے
وہ جو پاگل ہو جاتا ہے
شاید مکمل ہو جاتا ہے
تمام عمر مجھے در بدر کرتا رہا
میری باتیں ادھر اُدھر کرتا رہا
آنکھ میں کاجل جیسا
دھوپ میں بادل جیسا
مت کسی کو پکارو میں آ رہا ہوں
مقتل کو سنوارو میں آ رہا ہوں
تیرے ہی حق میں فیصلہ ہر بار رہتا ہے
میرے اندر کون تیرا طرف دار رہتا ہے
Posts navigation
← پچھلا صفحہ
1
…
17
18
19
…
22
اگلا صفحہ →
Scroll to Top