Skip to content
Main Menu
پنجابی دوہڑے
پنجابی نظمیں
پنجابی غزلیں
اردو قطعات
اردو نظمیں
اردو غزلیں
اردو غزلیں
دار و رسن کے درمیاں گھونسلہ ہمارا ہے
ہم پھر بھی جی رہے ہیں یہ حوصلہ ہمارا ہے
رسوائی کے میری ہوئے اسباب بہت ہیں
تنقید کو اپنے مرے احباب بہت ہیں
میرا خیال جو ناگہاں گزرا ہو گا
وہ لمحہ وبالِ جاں گزرا ہو گا
وہ جو صورتِ حجاب نظر آتے ہیں
بےحجابی میں عذاب نظر آتے ہیں
غم کی وادی میں درد کی انتہا گزرتی ہے
قیامت جسے کہتے ہیں بارہا گزرتی ہے
تمام عمر کیا عجب چاہتے رہے
ہم تمہیں بےسبب چاہتے رہے
برہنہ تن ہیں جو تیرگی میں رہتے ہیں
خوش لباس لوگ ہی روشنی میں رہتے ہیں
ہم کو حاصل یہ اعزاز رہے گا
تیرے گھر کا راستہ ہمراز رہے گا
بند آنکھوں سے نظارے ڈھونڈتا رہتا ہوں
پلکوں پہ ٹوٹے تارے ڈھونڈتا رہتا ہوں
اس درجہ معاملہ طے نہ ہوا
نظر سے دل تک فاصلہ طے نہ ہوا
Posts navigation
← پچھلا صفحہ
1
…
19
20
21
22
اگلا صفحہ →
Scroll to Top