Skip to content
Main Menu
پنجابی دوہڑے
پنجابی غزلیں
اردو قطعات
اردو غزلیں
تحریرات
اردو غزلیں
تو یہ سمجھتی ہے کہ ہارا گیا
زندگی ترے ہاتھوں مارا گیا
آسماں سے اترتا ہوں دریا فتح کرتا ہی رہوں گا
اونچ نیچ کا نہیں قائل ہموار اپنی سطح کرتا ہی رہوں گا
ایک کی خاطر سب سے کنارہ کرنا
سمجھ گیا ہوں اُس کا اشارہ کرنا
لحاظ اتر گیا دل سے تو ڈر نہ رہا
مکان تھا بس اسی لئے وہ گھر نہ رہا
میں گزرے لمحوں کی طرف دیکھ رہا ہوں
لگتا ہے صدیوں کی طرف دیکھ رہا ہوں
میری ہر گل رد کر دینا ایں
قسمیں توں وی حد کر دینا ایں
تیری کوئی گل ردّ نئیں کیتی
سچی دس میں حدّ نئیں کیتی
کچھ بھی ہو میرا نام نہیں ہونے دیتا
اور تو اور بدنام نہیں ہونے دیتا
عشق تو ڈھال ہے مرشد
یہی تو اسکا کمال ہے مرشد
تیری یادوں کو سنبھال رکھنا تھا
اب خیال آتا ہے ترا خیال رکھنا تھا
Posts navigation
← پچھلا صفحہ
1
…
4
5
6
…
22
اگلا صفحہ →
Scroll to Top