Skip to content
Main Menu
پنجابی دوہڑے
پنجابی غزلیں
اردو قطعات
اردو غزلیں
تحریرات
اردو غزلیں
زمیں کا دکھ تجھے سمجھ آیا ہوتا
تو جو خود بھی زمیں کا جایا ہوتا
اپنے سر پر یہ الزام کیسا لگا
میرے نام سے ہونا بدنام کیسا لگا
چلنا لازم ہو تو رستے نہیں دیکھے جاتے
عزم محکم ہو تو آبلے نہیں دیکھے جاتے
ترے جلوؤں میں روپوش ہونا چاہتا ہوں
ہوں قطرہ مگر دریا نوش ہونا چاہتا ہوں
طعن و طنز کے آوازے بھگت رہا ہوں
تیرے پیار کے خمیازے بھگت رہا ہوں
وہ جب یاد آیا
بےسبب یاد آیا
مت کسی کو پکارو، میں آ رہا ہوں
مقتل کو سنوارو، میں آ رہا ہوں
پھر عشق کی باتیں دہرانی ہیں کیا
تجھے انگلیاں پھر کٹوانی ہیں کیا
آنکھوں میں ٹوٹے خواب دیکھے ہیں
ہم نے تو روتے خواب دیکھے ہیں
اس کی زلفیں شانے پر
رات اترے مے خانے پر
Posts navigation
← پچھلا صفحہ
1
…
6
7
8
…
22
اگلا صفحہ →
Scroll to Top