Skip to content
Main Menu
پنجابی دوہڑے
پنجابی غزلیں
اردو قطعات
اردو غزلیں
تحریرات
اردو غزلیں
صحرا میں دریا گنوا بیٹھا ہوں
ان دیکھے خواب میں الجھا بیٹھا ہوں
ملنے کو ترسنے والی باہیں مر گئیں
جسموں میں بھٹکتی روحیں مر گئیں
طول عمری یونہی بدنام ہو گئی
سو کر اٹھے تو شام ہو گئی
سوچتا ہوں وہ تماشہ کہاں گیا
وہ جیسا تھا، ویسا کہاں گیا
چڑیا کہہ رہی تھی کوئی میرا سانحہ خرید لے
چند دانوں کے بدلے کوئی گھونسلہ خرید لے
یہ کس کے فیض سے دل کا نگر سنور گیا
میں خود سے دور ہوا، اور بھی نکھر گیا
ہجر میں دیکھے ہیں وصال کے عجب رنگ
دل کی سرگم میں گونجتے ہیں کئی سنگ
تنہائی کے کمرے میں جب شام نے پہرہ بدلا
نیند کی ناگن نے بھی اپنا چہرہ بدلا
چاند، سورج، ستارے سب آدمی کے لیے
آدمی پھر بھی ترستا ہے روشنی کے لیے
گزر جاتے ہیں لوگ دکھ اپنے سنا کر
سوچتا رہتا ہوں طوقِ گراں بار اٹھا کر
Posts navigation
← پچھلا صفحہ
1
…
8
9
10
…
22
اگلا صفحہ →
Scroll to Top