Skip to content
Main Menu
پنجابی دوہڑے
پنجابی غزلیں
اردو قطعات
اردو غزلیں
تحریرات
اردو
پیاس کو جام کر کے دیکھ لیا
خود کو گمنام کر کے دیکھ لیا
ہم کو ہر جبر گراں گزرا ہے
ان کو گر حشر گراں گزرا ہے
مت چھوڑ پارسائی ، وفاؤں میں رہ کے جی
اٹھتے ہیں جو سوال جوابوں میں رہ کے جی
کس کس نے ڈال دی ہے مری جاں عذاب میں
ڈوبی تھی ایک سوہنی دل کے چناب میں
ہم کو گر اس سے محبت نہیں کرنی آئی
اسے بھی ٹھیک سے نفرت نہیں کرنی آئی
یومِ عشور تھا اور کربلا گزری تھی
یہی روز تھا مجھ سے ماں بچھڑی تھی
کیسا یہ نشہ ہے، کیسی یہ خماری ہے
سرداری نہیں غافل یہ سر داری ہے
مٹ گیا میں تو بس نشان باقی ہے
زندگی اور کتنا تیرا تاوان باقی ہے
تو بھی بس دیوار سمجھتا ہے مجھے
تُو تو میرے یار سمجھتا ہے مجھے
تجھے نہ ڈھونڈتے تو بہتر تھا
ہجر ہی کو پوجتے تو بہتر تھا
Posts navigation
← پچھلا صفحہ
1
…
15
16
17
…
22
اگلا صفحہ →
Scroll to Top