Skip to content
Main Menu
پنجابی دوہڑے
پنجابی نظمیں
پنجابی غزلیں
اردو قطعات
اردو نظمیں
اردو غزلیں
اردو غزلیں
بڑی مشکل سے ہوئی ہے نیکی اسے سنبھالوں گا
مر جاؤں گا مگر دریا میں نہیں ڈالوں گا
کیسے پڑھتا خوش الحانی کی طرح
زندگی تحریر تھی تلخ بیانی کی طرح
تم یہ سمجھے ہو زمانے کو دکھاؤں گا
میں تو اپنے زخموں کے ناز اٹھاؤں گا
مرے تصور مری نظر میں رہتا ہے
وہ ہر وقت مرے گھر میں رہتا ہے
آتا ہے زلزلہ عرشِ بریں پر
گرتا ہے جب آنسو زمیں پر
بے بسی ہی انسان کا حاصل تو ہے
یہ زندگی ریت کا ساحل تو ہے
تمام عمر یونہی خود کو دربدر کرتا رہا
جانے کس کس کے حصے کا سفر کرتا رہا
اور کس کے گھر جا کر ٹہرے گی رات
یہ سعادت مجھے ہی بخشے گی رات
میری ذات گردِ سفر ہو گئی
زندگی جنوں کی نظر ہو گئی
ہر گلی میں بکھرے ہجرتوں کے نشاں ہیں
مرے شہر میں ہر سو خالی مکاں ہیں
Posts navigation
← پچھلا صفحہ
1
…
3
4
5
…
22
اگلا صفحہ →
Scroll to Top